google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 یہ کہنا تو نہیں کافی کہ بس پیارے لگے ہم کو غزل || احمد مشتاق

یہ کہنا تو نہیں کافی کہ بس پیارے لگے ہم کو غزل || احمد مشتاق

Admin
0

 


یہ کہنا تو نہیں کافی کہ بس پیارے لگے ہم کو 

انہیں کیسے بتائیں ہم کہ وہ کیسے لگے ہم کو 


مکیں تھے یا کسی کھوئی ہوئی جنت کی تصویریں 

مکاں اس شہر کے بھولے ہوئے سپنے لگے ہم کو 


ہم ان کو سوچ میں گم دیکھ کر واپس چلے آئے 

وہ اپنے دھیان میں بیٹھے ہوئے اچھے لگے ہم کو 


بہت شفاف تھے جب تک کہ مصروف تمنا تھے 

مگر اس کار دنیا میں بڑے دھبے لگے ہم کو 


جہاں تنہا ہوئے دل میں بھنور سے پڑنے لگتے ہیں 

اگرچہ مدتیں گزریں کنارے سے لگے ہم کو 

احمد مشتاق 

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !