اے یار
تیرے چہرے کی تعریف لکھوں
یا تیرے چہرے کی مسکان لکھوں؟
تیرا درد لکھوں
یا تیرے درد کا عنوان لکھوں؟
تیرا دل لکھوں
یا دل کا تیرے حال لکھوں؟
تیری کالی کالی زلفوں کا
ہوا میں مچلتا حال لکھوں
یا تیرے لال گلابی ہونٹوں کا
آپس میں ملنے کا حال لکھوں؟
تیری ہرنی جیسی آنکھوں کا
چمکتا ہوا حال لکھوں
یا تیرے سرخ مالٔ گالوں کا
شرم سے مارا حال لکھوں؟
تیری آنکھوں کا کاجل
یا تیرے ہاتھوں کی مہندی؟
تیرے ماتھے کی بندیا
یا چوڑیوں کی چنچل؟
تیرے ہونٹوں کی سرخی
یا تیرے کانوں کی بالی؟
اے یار
بتا تو سہی
آخر لکھوں تو کیا لکھوں
چوہدری ولید الحسن