اس حقیقت کے سوا کیا شہر کیا ویرانہ تھا
یا مرا افسانہ تھا یا آپ کا افسانہ تھا
سحر آنکھوں کا تری کیا ساقئ مے خانہ تھا
مے کشوں پر کیف طاری رقص میں پیمانہ تھا
یوں تجسس میں کسی کی پھر رہا تھا کو بکو
اشک خوں آنکھوں میں لب پر عشق کا افسانہ تھا
وہ بھی کیا دن کیا زمانہ تھا کہ جب سب کے لیے
فیض ساقی عام تھا اور وا در مے خانہ تھا
رہ گیا بن کر جنون عشق شرح کائنات
ایک وہ لفظ انا الحق جو کہ گستاخانہ تھا
ایک ہی مرکز پہ تھا نظارۂ ناز و نیاز
میری صورت سے عیاں عکس رخ جانانہ تھا
دردؔ اس کی زندگی بھی تھی بھلا کیا زندگی
غم سے جو نا آشنا تھا درد سے بیگانہ تھا
عبدالمجید درد بھوپالی