ہر خواب کی جب الٹی تعبیر نظر آئی
تخریب کے پہلو میں تعمیر نظر آئی
تنہائی میں جب گزرے تخئیل کی راہوں سے
تا حد نظر اوس کی تصویر نظر آئی
اس حسن مجسم کی معصوم نگاہوں میں
دنیائے محبت کی تفسیر نظر آئی
اس عالم ہستی میں آلام و مسرت کی
ہر شخص کے پیروں میں زنجیر نظر آئی
جس راہ سے گزرے ہیں ہر ایک نفس ہم کو
تدبیر سے وابستہ تقدیر نظر آئی
دل بجھنے لگا جب سے دھندلے ہوئے آئینے
موہوم زمانے کی تصویر نظر آئی
احمد میرٹھی