آنکھوں میں اشک بھی ہیں مرے لب پہ آہ بھی
دشوار کس قدر ہے محبت کی راہ بھی
غم ہے ہمیں تو یہ ہے زمانے کے ساتھ ساتھ
تم بھی بدل رہے ہو تمہاری نگاہ بھی
وہ آشنائے لفظ وفا تک نہ ہو سکے
لفظ وفا پہ ہو گئے ہم تو تباہ بھی
ترک تعلقات بصد شوق کیجئے
لیکن کچھ اس طرح کہ رہے رسم و راہ بھی
اس دور آگہی میں ترقی کے باوجود
آساں نہیں حیات سے کرنا نباہ بھی
احمد میرٹھی